Massage by Petron in Chief
Al-Qaim Trust Pakistan (566/2010) is a charitable organization which is promoting quality education without any discrimination. However, the managing committee of the institute intended to publish a research journal which is in line with the international standards. In this context, the International Journal of Theology and Social Sciences has been launched. The journal provides opportunities for scholars and faculty members from universities around the world as to present their scholarly research in the field of Islamic theology, religion and social sciences. The chief objective is to identify international issues and present them to policy makers and politicians through research. The journal does not urge researchers to establish any particular theory or conclusion but authors are free to express their independent academic the views, They are not allowed to insult or harm any religion and ideology. This is the beauty of writing and research that every writer can write on his ideology, theology and trends. However, an article can only be accepted if the quality of the research has been taken into account. As Quran Says: فاستبقو الخیرات Compete in good deeds. (Al-Quran: 2/148. truth behind this work is the promotion of scientific ideas and competence. It means nothing more than enhancing the capabilities of the pen.
Syed Shehanshah Hussain Naqvi
پیغام از سرپرست اعلیٰ
القائم ٹرسٹ (رجسٹرڈ )پاکستان ایک فلاحی ادارہ ہے جو بلا تفریق معیاری تعلیم کی ترویج کررہا ہے۔ نیز تصنیف و تالیف کے حوالے سے بھی اپنی خدمات دے رہا ہے تاہم ادارہ کی منیجنگ کمیٹی نے یہ چاہا کہ ایک ایسا تحقیقی جریدہ کا اجراء کیا جائے جو بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق ہو۔ اسی تناظر میں ” بین الاقوامی جریدہ برائے سماجیات دینیات ” International Journal of Theology and Social Sciences کا اجراء کیا گیا ہے۔ یہ جریدہ دنیا بھر کی جامعات کے طلباء و اساتذہ کے ساتھ ساتھ دیگر اہل قلم کے لئے و سماجیات دینیات کے میدان میں اپنی علمی تحقیقات کو پیش کرنے کا مواقع فراہم کرتا ہے۔ اس کا ایک اہم ترین مقصد بین الاقوامی مسائل کی نشاندہی کرنا اور پالیسی سازوں اور سیاست مداروں کے سامنے تحقیق و تفحص کے ذریعے ان مسائل کا حل تلاش کرکے پیش کرنا ہے۔ جریدہ ھذا محققین کو کسی خاص نظریہ و نتیجہ کو قائم کرنے پر زور نہیں دیتا ہے بلکہ اہل قلم اس سلسلے میں اپنی آزادانہ رائے کا اظہار کرسکتے ہیں تاہم کسی بھی مذہب کے مقدسات یا نظریات کی توہین کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اہل قلم اپنی آئیڈیالوجی ، تھیولوجی اور رجحانات پر لکھتا ہے اور یہی تحریر و تحقیق کا حُسن بھی ہے۔ اگرچہ کسی تحریر کو اسی وقت قبول کیا جاسکتا ہے کہ جب تحقیق کے معیار کو ملحوظ رکھا گیا ہو۔ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے ۔ “فاستبقو الخیرات۔ نیکی کے کاموں میں مقابلہ کروں۔ (القرآن 2 :148) قاعدے کے مطابق ہم اعلیٰ ، تعلیمی، تحقیقی اور نظریاتی مقابلے میں شامل ہونا چاہتے ہیں اگرچہ اس کام کے پیچھے نیت کی سچائی، علمی نظریات کی ترویج اور اہل قلم کی صلاحیتوں میں اضافہ کے علاوہ کوئی اور مطلب نہیں ہے۔
سید شہنشاہ حسین نقوی
پیام حامی اعلی
القائم ترست پاکستان یک سازمان خیریه است که آموزش استانداردرا بدون ہیچ تبعیضی ترویج می کند۔ در زمینه تصنیف و تالیف نیز خدمات خود را انجام می دهد۔ و مدیریت مؤسسه خواست کہ یک مجله ی پژوهشی کہ منطبق با استانداردهای بین المللی است، را اجرا کند۔ لذا در ہمہین راستا ” مجله بین المللی الهیات و جامعه شناسی international journal of theology and social science راہ اندازی شدہ است۔
این مجله برای دانشجویان و اساتید دانشگاه های سراسر جهان و همچنین برای سایر نویسندگان را فرصتی فراهم می کند تا تحقیقات علمی خود را در زمینه الهیات و جامعه شناسی ارائه دهند.
یکی از اهداف اصلی آن شناسایی مسائل بین المللی و از طریق تحقیق ارائه راہ حل آنها به سیاستگذاران و سیاستمدان می باشد.
این مجله پژوهشگران را به ایجاد نظریه یا نتیجه گیری خاصی ترغیب نمی کند، بلکہ نویسندگان می توانند در این زمینہ نظر و دیدگاہ خود را آذادانہ ابراز کنند.اما بناء ما تحقیق و پذوھش است لذا توهین به مقدسات و ایدئولوژی های هیچ مذھبی و دینی را اجازہ نمی دھیم۔
یقینا هر نویسنده ای بر ایدئولوژی، الهیات و گرایش های خود می نویسد و این زیبایی نگارش و تحقیق است، هرچند هر نوشته ای را تنها زمانی می توان پذیرفت که معیارهای تحقیق در نظر گرفته شود.چنانچہ خدای متعال می فرماید ” فاستبقوا الخیرات” در کارهای خیر رقابت کنید۔ (القرآن 21/ 48)
ما قاعدتاً می خواهیم در مسابقات عالی، دانشگاهی، پژوهشی و عقیدتی شرکت کنیم، هرچند در پس این کار چیزی جز نیت صادقانہ، ترویج اندیشه های علمی و ارتقای توانایی های نویسندگان نیست.
سید شھنشاہ حسین نقوی